Orhan

Add To collaction

تم فقط میرے

تم فقط میرے
از قلم سہیرا اویس
قسط نمبر23

"جی۔۔جی بالکل!! آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں۔۔!! غلطی ہوگئی مجھ سے۔۔!! آئم سوری۔۔!!" عنقا نے اپنی عزت افزائی کو محسوس کرتے ہوئے اور مزید عزت افزائی سے بچنے کے لیے، اپنی حرکت پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اور پھر انسانوں کی طرح، یعنی ذرا مہذب انداز میں نوالے لینے لگی۔
اس کی امی پانی رکھنے کے بعد اس کے پاس سے گئی نہیں تھیں۔۔بلکہ وہ اس کے ساتھ، اس کے بالکل سامنے بیٹھ چکی تھیں۔ ان کی چھٹی حس کہہ بتا رہی تھی کہ دال میں کچھ کالا ہے، وہ پر یقین تھیں کہ اس بار عنقا ہی کو حج چاند چڑھا کر آئی ہے، اس لیے تو وہ مسلسل۔۔ عنقا کو اپنی مشکوک نظروں سے دیکھے جارہی تھیں۔
اس وجہ سے عنقا سے ،ڈھنگ سے کھانا بھی نہیں کھایا جا رہا تھا۔
ان کا، مسلسل شک بھری نظروں سے دیکھنا ، عنقا کو عجیب لگا، اسے لگ رہا تھا کہ وہ جیسے کچھ پوچھنا چاہتی ہیں۔۔۔ اور ہو نہ ہو۔۔!! ان کا سوال یا ان کے سوالات، اس کے عدیل کے بغیر ، اچانک ایسے گھر آنے کے متعلق ہوں گے۔
اسے اپنی امی کا سٹائل کچھ سہی نہیں لگا۔۔ اسے لگا کہ جیسے ابھی اس کی امی اسے پھینٹی لگائیں گی۔۔!! اب وہ اس بےچاری کو دیکھ ہی ایسے رہی تھیں۔۔جیسے وہ کوئی ڈاکہ ڈال کر آئی ہو ۔۔۔!! 
"امی۔۔۔!!! آپ۔۔ آپ مجھے ایسے کیوں دیکھ رہی ہیں۔۔" اس نے اپنی امی کی تفتیشی نظروں سے تنگ آ کر، تھوڑا ڈرتے ڈرتے پوچھا۔ 
اماں حضور بھی اس کے اسی سوال کہ انتظار میں تھیں، سو انہوں نے بھی اس کے سوال کے جواب میں ، اپنے سوالات کی لسٹ، عنقا کی سماعت کی نظر کی۔۔
"بیٹا۔۔!! دیکھو تم اس طرح اکیلی اٹھ کر آئی ہو۔۔ تو مجھے لگ رہا ہے کہ کچھ گڑبڑ ہوئی ہے، تمہارے اور عدیل کے درمیان کوئی جھگڑا ہوا ہے۔۔!! اس لیے، مجھے بالکل سچ سچ بتاؤ کہ تم ادھر کیوں آئی ہو۔۔؟؟ بلکہ یہ بتاؤ کہ کیا گل کھلا کر آئی ہوں۔۔!! کیوں کہ مجھے تمہاری حرکتیں دیکھ کر لگ رہا ہے کہ اس بار ، رولا عدیل نہیں بلکہ تم نے ڈالا ہے۔۔!! یعنی سب کیا کرایا تمہارا ہے۔۔!! اس لیے اب جھوٹ سے پرہیز کرتے ہوئے، مجھے بالکل سچ سچ بتاؤ کہ کیا بات ہوئی ہے۔۔؟؟" انہوں نے ایک کے بعد ایک تیر پھینکا۔۔ جو یقیناً نشانے پر تھا۔۔ انہوں نے ، پورے یقین سے عنقا کو مجرم سمجھتے ہوئے، تفتیش کی، اس کے کارناموں کے متعلق سوال کیے۔
اب بھلا وہ کیا بتاتی کہ عدیل کو کیا کچھ کہہ کر آئی ہے۔۔!! 
اس لیے ان کے سوالات کے جواب دینے کی بجائے وہ انہی کو سکھانے لگی، 
اووووفو۔۔!! امی یہ بات ہے۔۔؟؟ آپ یہ سب پوچھنے کے لئے، اتنی دیر سے ، مجھے اتنی اسٹرینج نظروں سے گھور رہی تھیں۔۔۔!! سچ بتاؤں۔۔ آپ نے تو مجھے ڈرا ہی دیا تھا۔۔ ویسے امی جی۔۔ تھوڑے آداب ، میرے خیال سے آج کل کی ماؤں کو بھی سیکھنے چاہیے، مطلب جب ان کی بیٹیاں اپنے میکے آتی ہیں اور دیکھنے میں بالکل مطمئن لگ رہی ہوں تو ان کو بھی چاہیے کہ وہ انہیں، میکے کی فضاء میں، کچھ دیر، کھل کر سانس لینے دیں، اوررر خصوصاً، جس وہ وہ کھانا کھا رہی ہوں تو ان سے ایسے الٹے سیدھے سوال نہ کریں۔۔ مطلب یہ انویسٹیگیشن تو تھوڑی دیر بعد بھی ہو سکتی ہے ناں۔۔۔!!!" اس نے بڑی مہارت سے اپنی امی کی ساری تفتیش، ایک طرف رکھ کر، دادیوں کی طرح، بڑے ناصحانہ انداز میں، ہاتھ ہلا ہلا کر، کچھ آداب بتانے اور سکھلانے کی کوشش کی۔۔!!
 ویسے یہ  آداب بھی اسی کے ایجاد کردہ تھے۔۔!!
اس کی امی کو ، اس کی زبان درازی پر شدید تاؤ آیا، اور اس کے بات گھمانے پر ان کو یقین ہو چلا تھا کہ ان کے سب اندازے سو فی صد درست ہیں۔۔ یہ ضرور کوئی بےوقوفی کر کے آئی ہے۔۔۔!!
لیکن ابھی تو وہ اس ڈھیٹ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی تھیں۔۔ اس لیے وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر اس پر برسیں۔۔۔ 
"ٹھیک ہے بیٹا۔۔!!! تم ابھی یہ اپنا کھانا ٹھونس لو۔۔!! اس کے بعد ، میں تمہاری خبر لوں گی۔۔!! کوئی تمیز ہی نہیں ہے۔۔!! نہ اپنے شادی شدہ ہونے کا لحاظ ہے۔۔!! نہ ماں کا خیال ہے۔۔!! ماؤں کو سو پریشانیاں ہوتی ہیں۔۔!! اپنی بیٹیوں کو لے کر ہزار وسوسے ان کے دل میں آتے ہیں۔۔!! لیکن تمہیں کیا پرواہ۔۔!! تم اپنا کھانا ٹھونسو۔۔!! اور ذرا اچھے سے کھانا۔۔ کیوں کہ اس کے بعد میں نے تمہارا تفصلی حساب کتاب بھی کرنا ہے۔۔!!"
وہ عنقا کو وارننگ دیتی ہوئی وہاں سے چلی گئیں۔
"افف۔۔!! امی بھی ناں۔۔!! ابھی مجھے گھنٹہ نہیں ہوا آئے ہوئے۔۔!! اور ان کو پریشانیاں لگ گئیں۔۔!! ہائے اللّٰه جی۔۔!! کتنا سویٹ بنایا ہے آپ نے امی کو۔۔!! مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا۔۔ امی کو میرا اتنا خیال ہے۔۔!! لیکن پھر بھی۔۔ میری بھی تو کوئی پرسنل لائف ہے۔۔۔!! ہر بات تو امی سے شئیر نہیں کی جا سکتی ناں۔۔!!" 
اس نے پیار سے سوچا۔
‌"اور۔۔ وہ کیا کہہ رہی تھیں امی کہ میرا حساب کریں گی۔۔!! ارے حساب کتاب تو تب ہوگا ناں۔۔ جب میں ان کے ہاتھ لگوں گی۔۔!!" اس نے سر کو بڑے شریر انداز میں ہلاتے اور شیطانی مسکراہٹ، اپنے چہرے پر بکھیرتے ہوئے ، خود سے کہا اور پھر کھانے کی طرف اپنا دھیان لگایا۔

   1
0 Comments